دیکھا جب تیرا بدلتا روپ
Poet: بادِصبا By: Sabasiraj, Lahoreمیں یہاں بھی گھوما
میں وہاں بھی گھوما
مجھ کو ہر جگہ تو ھی اک بھایا
تجھ سے محبت اس قدر ہونے لگی
کہ آپنا آپ بھی گوایا
دیکھا جب تیرا بدلتا روپ
سوچا چاہتوں کو زرا قابو کرو
اپنی زبان سے وفا کہ الفاظ زرا خاموش رکھو
تجھ سے گفتگو زرا کم کروں
تجھ کو محسوس زرا کم کرو
کہا دل لگاٶ کہ تجھ کو بھلاٶ
پھر زرا دماغ کو گھما کر دیکھا
رقیبوں کہ ہجرے میں اک رات کو بیتا کر دیکھا
اک پیالہ جام کا لگا کر دیکھا
اس کے سینے سے جا کر بھی دیکھا
آنسو کو آنکھوں سے نکال کر دیکھا
کچھ پل کے لیے تجھ کو بھلا کر بھی دیکھا
پر میری کمبختی دیکھ زرا
تیرے عکس کو میں نے وہاں بھی دیکھا
تیرے بغیر اس دل نے دھڑکنا چھوڑا
زہن کو اپنے الجھاۓ دیکھا
کیسے دور جاٶ
اس زمانے سے تیری چاہت کیسے چھپاٶ
میں نے اک تجھ کو دیکھا ہے
میں کہی کا نہ رہوں
زندگی مجھ سے ناراض سی لگی
موت کو اپنی سدا لگا کر دیکھا
کیاخبر پل میں بکھر جاتی ہیں
قرار اب میں نے نہ خود میں دیکھا
لفظوں سے میں نے اب دوستی کر لی
میں نے ہر کہانی میں تیرا عنوان لکھا
تجھ کو وفا اور خود کو بے وفا لکھا
لکھتے لکھتے دیکھوں نہ میں نے کتنا کمال لکھا
کہی بھی تجھ کو جدا نہ لکھا
اتنا قریب سے سمندر دیکھا
لہروں کو بھی اپنی طرح مچلتے دیکھا
طلوع آفتاب میں خاموشی کو دیکھا
آج بھی تیری تصویر کو
غور سے دیکھا
تجھ کو محبت تھی ۔، نہ تھی َ ہے ۔۔۔۔نہ ہے
میں نے تجھ سے بچھڑ کر بھی
ساری رات بس یہی سوچا
نہ جانے کب نیند نے مجھ کو آغوش میں لیا
کہ۔۔
میں نے خوابوں کوبھی اپنے چکنا چور دیکھا






