دیکھا نہیں جاتے ہوئے فقط اِسی ڈر سے
کہیں میری آنکھ پھر نہ مسلسل بَرسے
تم تھے تو یہی شہر عجب شہر تھا لیکن
اب وحشت ہوتی ہے مجھے اپنے ہی گھر سے
اب جیسے چاہو مجھ سے آنکھیں پھیر لو لیکن
یاد آئیں گے جب جائیں گے تمہارے نگر سے
تم بہت مصروف تھے اس لیے ہم نے
جو بات تم سے کہنی تھی کہہ لی ہے قمر سے
ہمارا کام ہے سُہیل فقط بونا اور بونا
ہمیں کوئی غرض نہیں کسی بھی ثمر سے