رات بھر خواب بہت عجیب دیکھتا ہوں
مرا نصیب کہ تجھ کو قریب دیکھتا ہوں
مجھ کو چھوڑ بیچ بھنور پردیس جانے والے
بن تیرے خود کو بے حد غریب دیکھتا ہوں
بڑھائے ہیں تو نے لوگوں سے جو میل و مراسم
ہر دوسرے شخص کو اپنا رقیب دیکھتا ہوں
تسخیر کر رکھا ہے جو چاہ نے مجھ کو
پاگل ہوگیا ہوں خود کو شریف دیکھتاہوں
بدلا ہے جو یوں صنم نے اندازِ بیاں
سویا ہوامیں اپنا نصیب دیکھتا ہوں
جب سے کھولا ہے رازاپنی الفت کاپارسؔ
زمانے کوخوامخواہ اپنا حریف دیکھتا ہوں