ادھر دیکھتے ہیں ادھر دیکھتے ہیں
انہیں دیکھتے ہیں جدھر دیکھتے ہیں
بہت دور تک اور بڑی دیر تک
قدم بہ قدم سر بسر دیکھتے ہیں
ان کو بھی شاید یہ معلوم نہ ہو
ہم کیوں انہیں اسقدر دیکھتے ہیں
نظر سے نظر تک نظر کے اثر تک
انہیں ہر جگہ جلوہ گر دیکھتے ہیں
ان کی نگاہوں میں جب دیکھتے ہیں
ہم اپنی نگاہ کا اثر دیکھتے ہیں
قلب و جگر میں روح و نظر میں
ہماری جگہ وہ کدھر دیکھتے ہیں
صدا وہ جو دل سے نکلتی ہے عظمٰی
اثر اس کا شام و سحر دیکھتے ہیں