دیکھو بدل رہے ہیں انسان کیسے کیسے
Poet: MeeR Hassan Khoso By: MeeR Hassan khoso, JACOBABADرشتے بکھر رہے ہیں ھر آن کیسے کیسے
 دیکھو بدل رہے ہیں انسان کیسے کیسے
 
 تعبیر کی تمنا میں ریزہ ریزہ ہو کے
 خوابوں میں ٹوٹتے ہیں ارمان کیسے کیسے
 
 پھولوں کو یہ خزاں کی کیسی نظر لگی ہے
 خالی پڑے ہیں ھر سو گلدان کیسے کیسے
 
 معذور وہ مسافر پہنچا تھا سب سے پہلے
 منزل پہ کر گیا تھا حیران کیسے کیسے
 
 اوقات میری کیا ہے اس مہہ جبیں کے آگے..
 دل جان کر گئے ہیں قربان کیسے کیسے
 
 کچھ بھی ہو ایک دن ہے ملنا ضرور تم سے
 ملنے کے ڈھونڈتا ہوں امکان کیسے کیسے
 
 کچھ یاد گر نہیں ہے کچھ یاد ہی کرو تم
 تم نے کیئے تھے عہدوپیمان کیسے کیسے
 
 کسی ایک کا بھی بدلہ ممکن نہیں چکانا
 ہیں تیرے مجھ پہ اے ماں ، احسان کیسے کیسے
 
 اے کاش آگ تجھ کو اک دن لگے اے نفرت
 گھر کر دیئے ہیں تو نے ویران کیسے کیسے
 
 اس مخلصی کی عادت سے باز میر~ آجا
 تم نے اٹھائے اس میں نقصان کیسے کیسے
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 