دیکھو بدل رہے ہیں انسان کیسے کیسے

Poet: MeeR Hassan Khoso By: MeeR Hassan khoso, JACOBABAD

رشتے بکھر رہے ہیں ھر آن کیسے کیسے
دیکھو بدل رہے ہیں انسان کیسے کیسے

تعبیر کی تمنا میں ریزہ ریزہ ہو کے
خوابوں میں ٹوٹتے ہیں ارمان کیسے کیسے

پھولوں کو یہ خزاں کی کیسی نظر لگی ہے
خالی پڑے ہیں ھر سو گلدان کیسے کیسے

معذور وہ مسافر پہنچا تھا سب سے پہلے
منزل پہ کر گیا تھا حیران کیسے کیسے

اوقات میری کیا ہے اس مہہ جبیں کے آگے..
دل جان کر گئے ہیں قربان کیسے کیسے

کچھ بھی ہو ایک دن ہے ملنا ضرور تم سے
ملنے کے ڈھونڈتا ہوں امکان کیسے کیسے

کچھ یاد گر نہیں ہے کچھ یاد ہی کرو تم
تم نے کیئے تھے عہدوپیمان کیسے کیسے

کسی ایک کا بھی بدلہ ممکن نہیں چکانا
ہیں تیرے مجھ پہ اے ماں ، احسان کیسے کیسے

اے کاش آگ تجھ کو اک دن لگے اے نفرت
گھر کر دیئے ہیں تو نے ویران کیسے کیسے

اس مخلصی کی عادت سے باز میر~ آجا
تم نے اٹھائے اس میں نقصان کیسے کیسے

Rate it:
Views: 833
11 Feb, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL