دیکھو تو اُبھَر آتا ہے نقشہ میرے آگے
جیسے کہ ہو آئِینَہ فَرْدا میرے آگے
اہمیت اوصاف بشر اول و آخر
اَدْنٰی بھی بہرکیف ہے اَعْلیٰ میرے آگے
خُونِ تَمَنّا سے نکھرتی ہے یہ ہستی
ناکامی حسرت کا گلہ کیا میرے آگے
جو کچھ بھی ہے حادث ہےحَوادِث کے اثر سے
اس دہر کا ہر نقش ہے دھوکا میرے آگے
میں غرق تخیل ہوں بڑی دیر سے "شاعر"
ٹوٹا ہوا رکھا ہے کھلونا میرے آگے