دیکھو تو کیا خوب ہے

Poet: UA By: UA, Lahore

دیکھو تو کیا خوب ہے
وہ میرا محبوب ہے
اس کی پیاری پیاری باتیں
میرا دل موہ لیتی ہیں
اس کی سَندر سَندر آنکھیں
میرا دل موہ لیتی ہیں
چاند کی طرح روشن ہے
ستاروں جیسا دلکش ہے
پھولوں جیسا نازک ہے
سحر کے جیسا اَجلا ہے
شفق کی سَرخی صبح کے نور
جیسا اس کا نکھار ہے
وہ حسن کا پیکر ہے
وہ حسن کا شاہکار ہے
اس کی میٹھی باتوں میں
پھولوں سے زیادہ خوشبو ہے
اس کے ہونٹوں کی سَرحی
کلیوں سے زیادہ دلنشیں
اس کے جیسا کوئی نہیں
وہ ہی سب سے خوب ہے
محبوب کے جلوے سے گھائل
جو عاشق مجذوب ہے
اس عاشق سے پوچھ کے دیکھو
اس کا یہی جواب ہے
اس کا یہی غرور ہے
وہ جو سب سے خوب ہے
وہ ہی میرا محبوب ہے
دیکھو تو کیا خوب ہے
وہ میرا محبوب ہے

Rate it:
Views: 368
27 Aug, 2012