دیکھو کتنی محبت سے نفرت جتانے آئے ہیں
نئے دور کے ہرجائی یں نئے طور اپنائے ہیں
میرے ہرجائی کو میرے درد کا کتنا درد ہے
زخم دینے آئے ییں اور پیار سے دینے آئے ہیں
میٹھے میٹھے درد کا احساس روح میں جاگا ہے
میٹھا میٹھا درد اٹھا جب اس نے زخم لگائے ہیں
بے وفائی بھی بڑی ہی وفاداری سے نبھائی ہے
زہر کی جگہ شہد میں بجھائے نشتر چبھائے ہیں
عظمٰی ان کی جفاؤں کو بھی پلکوں سے لگایا ہے
ہرجائی کے سبھی ستم سر آنکھوں پر بٹھائے ہیں