Add Poetry

ذرا سی باپ مِرا کیا زمین چھوڑ گیا

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

ذرا سی باپ مِرا کیا زمین چھوڑ گیا
ہیں سات بچے تو ازواج تین چھوڑ گیا

مُجھے مِلے تو میں اُس نوجواں کو قتل کروں
جو بد زباں کے لیئے نازنِین چھوڑ گیا

رہا جو مُفت یہ حُجرہؔ دیا سجا کے اُسے
مکاں کُشادہ تھا، لیکن مکین چھوڑ گیا

پِلایا دودھ بھی اور ناز بھی اُٹھائے، مگر
کمال سانپ  تھا جو آستین چھوڑ گیا

پلٹ تو جانا ھے ھم سب کو ایک دن، یارو
مگر وہ شخص جو یادیں حسین چھوڑ گیا

میں اپنی تلخ مِزاجی پہ خُود ھُؤا حیراں
 گیا وہ شخص تو لہجہ متین چھوڑ گیا 

ابھی کی حق نے عطا کی ھے، کل کی دیکھیں گے
اب ایسی باتوں پہ کاہے یقین چھوڑ گیا؟

وہ ایک جوگی جو ناگن کی کھوج میں آیا
ھؤا کچھ ایسا کہ وہ اپنی بِین چھوڑ گیا

صِلہ خلوص و عقیدت کا مانگ سکتا تھا
جو ایک شخص زمیں پر جبین چھوڑ گیا

 خدا کا خوف نہیں، وائرس کا تھا خدشہ
جسے بھی موقع ملا ھے وہ چِین چھوڑ گیا

کوئی مزے سے مِرا کھیل دیکھتا تھا رشیدؔ
مگر جو دیکھنے والا تھا سِین، چھوڑ گیا۔

Rate it:
Views: 257
15 Jul, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets