یوں بھی ملنے ملانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
یہاں سے آنے جانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
ندامت ہو اگر تم کو تو رب سے پھر کرو باتیں
جہاں سر کو جھکانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
گزر جاتی ہیں عمریں ایک گھر تعمیر کرنے میں
مگر اس کو گرانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
بہت دشوار ہے دل میں کسی کو یوں بسا لینا
نظر سے پھر گرانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
بہت سا درد ہوتا ہے مجھے خود کو رلانے میں
یہاں ہنسنے ہنسانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے