عشق سے ذہین دنیا میں کوئی ہے ہی نہیں
اس کہ ساتھ کرسکتا کوئی بہ ہی نہیں
یہ تو لالچ دے دے کھا گیا جوانی کو
اور یہ بھی کہ اس میں . مَیں ہی نہیں
لگا دی لاشیں خواہشوں کی ترتیب سے
اب چاہنے کیلئے بچی کوئی شے ہی نہیں
کرید کرید دیکھتا ہے نشان بھر تو نہیں گئے
اور کہتا، مجھ سے ہٹتی کوئی تہہ ہی نہیں
حازق تو چپ کر تو ہی تو لایا تھا آخر اسکو
بَس یہی ہے دنیا میں اسکے بنا رہ ہی نہیں