ذہن پہ نقش تیری تصویر مٹا دوں گا

Poet: Mazhar Iqbal Samar By: Mazhar Iqbal Samar, kharian-gujrat

ذہن پہ نقش تیری تصویر مٹا دوں گا
میں اپنے ہاتھوں سے اپنی تحریر مٹا دوں گا

تمنا ہے کہ بہت دور تک جا پہنچوں
زندگی اور موت میں حائل لکیر مٹا دوں گا

آنسو دے گئے ہیں خواب آنکھوں کو
باعث درد ہو جو ایسی تعبیر مٹا دوں گا

قسمت کب تک فریب دے گی مجھ کو
اک نہ اک روز تو یہ تقدیر مٹادو گا

قید میں رہ کر آزادی کا درس دیتا ہوں
خود مٹ جاؤں گا یا زنجیر مٹا دوں گا

اندھیرا اب نہ رہے گا گھر میں مظہر
شب بے نور کو اے صبح تنویر مٹا دوں گا

Rate it:
Views: 360
19 Aug, 2009