رات بھر جاگتی تھیں آنکھیں وہ

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

رات بھر جاگتی تھیں آنکھیں وہ
جانے کیا دیکھتی تھیں آنکھیں وہ

کھوئی کھوئی سی وہ خلاؤں میں
اِک جہاں ڈھونڈتی تھیں آنکھیں وہ

مست و بے خود کیا مجھے جس نے
جامِ جم، جام سی تھیں آنکھیں وہ

ایک ہلچل مَچی رہی مجھ میں
ایسا کیا کر گئی تھیں آنکھیں وہ

داستاں تھی نہاں اُن آنکھوں میں
جستجو کر چکی تھیں آنکھیں وہ

حشر کیسا بپا رہا اُن میں
آخرش کیوں جھکی تھیں آنکھیں وہ

درد ہی درد تھا اُن آنکھوں میں
کربلا سہہ رہی تھیں آنکھیں وہ

آخری بار مجھ کو دیکھا تھا
پھر کبھی نا اٹھی تھیں آنکھیں وہ

Rate it:
Views: 523
15 Apr, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL