رات میں نے خواب دیکھا

Poet: امن وسیم By: امن وسیم, ملتان

رات میں نے خواب دیکھا
خواب میں اک عزاب دیکھا
تم کو اتنا بے تاب دیکھا
مثل ماہی بے آب دیکھا
میں نے تم کو اداس دیکھا
بے چین اور بے آس دیکھا
غموں کی چادر تھی تم نے اوڑھی
دکھوں کو تیرا لباس دیکھا
تو تپتے صحرا میں چل رہا تھا
تمہارا جوبن پگھل رہا تھا
لبوں کی خشکی تڑپ رہی تھی
اور خون جسم بھی جل رہا تھا
بجھا بجھا تھا تمہارا چہرا
اورآنکھوں میں تھا بھرا سمندر
تمہارے غم بھی تو کم نہیں تھے
بپا تھا طوفاں تمہارے اندر
پھر اچانک گھڑی وہ آئی
جو خوشیوں کا اعلان لائی
ابھی تو تھی جاں لبوں کو آئی
اور اب لبوں میں ہے جان آئی
پہلے تو یہ امید باندھی
کہ مشکل وقت اب ٹل رہا ہے
یہ کس کو معلوم تھا کہ تو تو
سرابوں کی جانب ہی چل رہا ہے
تشنگی کے پھر چھائے بادل
نظر نہ آتی تھی کوئی چھاگل
شدت پیاس نے تو آخر
کر دیا تھا تمہیں بھی پاگل
سفر کے پیمانے گھٹ رہے تھے
نہ فاصلے ہی سمٹ رہے تھے
نہ منزلوں کا پتہ تھا کوئی
نہ غم کے بادل ہی چھٹ رہے تھے
جبر کی حد ہی تو ہو گئی تھی
صبر کا پیمانہ بھر گیا تھا
تو خواب تھا یاکہ تھا حقیقت
مجھے تو حیران کر گیا تھا

Rate it:
Views: 741
26 Jul, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL