رات کا وقت ہے خاموشی ہے تنہائی ہے
ایسے میں چپکے سے تیری یاد چلی آئی ہے
یوں تو مجھے اطراف سے تاریکی نے گھیرا ہے
لیکن تیری یاد نے میرے اندر روشنی پھیلائی ہے
تیری یادوں کی لو نے دل کے کونے کونے میں
ایک سے بڑھ کے ایک تخیل کی قندیل جلائی ہے
کسی کی یاد میں کھونے کا یہی سنہرا لمحہ ہے
رات کے اسی پہر نے یہ بات مجھے بتائی ہے
تمہیں یاد ہے تم نے مجھ سے ایک ہی بات کہی تھی
بس ایک وہ ہی بات میں نے اب تک نبھائی ہے
میں اک راز کی بات بتاؤں شاید تم نہ مانوں
رات کو نہیں میں تو یہ غزل صبح بنائی ہے
یہ کرشمہ سازی بھی عظمٰی شاید یادوں کی ہے
میرے دل کی ان کہی بات ان کے لبوں پہ آئی ہے