ابھی باقی ہے تیری یاد کی وہ شام و سحر
تڑپ اٹھا ہوں جدائی میں اور تھاما ہے جگر
پھر وہی خواب جگاتے ہیں شب تنہائی میں
سانس رکتی ہے میری اور دل کا ٹوٹا ہے نگر
قافلے پھر سے محبت کے روانہ ناں ہوئے
آگ دریا میں لگی ہے کیسے تنہا ہو سفر
اسکے جانے کا وہ منظر ابھی بھولا میں نہیں
جب وہ ہوا مجھ سے جدا تھا رات کا پچھلا پہر