رات کٹتی رہی چاند چلتا رہا آتش ِ ہجر میں کوئی جلتا رہا رات بھر چاندنی گنگناتی رہی رات بھر کوئی تنہا سسکتا رہا اشک پلکوں پہ آکے بکھرتے رہے نام لب پہ کسی کا لرزتا رہا آج پھر رات بسر ہو ہی گئی آج پھر کوئی خود سے اُلجھتا رہا