رات کیوں اس قدر سہانی ہے
Poet: محمد اختر شیخ By: mohammad akhtar shaikh, Karachiرات کیوں اس قدر سہانی ہے
یا مجھی کو یہ خوش گمانی ہے
زندگانی بھی چار روزہ ہے
یہ محبت بھی آنی جانی ہے
جانے کیا ہوگا اب کرم اس کا
جانے کیوں مجھ پہ مہربانی ہے
جانے کیوں وہ خفا سا رہتا ہے
جانے کیا اس کو بد گمانی ہے
آگ سے کھیلتا ہے وہ مورکھ
یہ جوانی بھی کیا جوانی ہے
کچھ بتا تو سہی مرے قاصد
کچھ لکھا بھی ہے یا زبانی ہے
کیا تماشا بنا دیا مجھ کو
آج ہر لب پہ اک کہانی ہے
ہنس کے بولے جو دیکھا اخترؔ کو
یہ بھی مخلوق آسمانی ہے
More General Poetry






