رات کیوں اس قدر سہانی ہے

Poet: محمد اختر شیخ By: mohammad akhtar shaikh, Karachi

رات کیوں اس قدر سہانی ہے
یا مجھی کو یہ خوش گمانی ہے

زندگانی بھی چار روزہ ہے
یہ محبت بھی آنی جانی ہے

جانے کیا ہوگا اب کرم اس کا
جانے کیوں مجھ پہ مہربانی ہے

جانے کیوں وہ خفا سا رہتا ہے
جانے کیا اس کو بد گمانی ہے

آگ سے کھیلتا ہے وہ مورکھ
یہ جوانی بھی کیا جوانی ہے

کچھ بتا تو سہی مرے قاصد
کچھ لکھا بھی ہے یا زبانی ہے

کیا تماشا بنا دیا مجھ کو
آج ہر لب پہ اک کہانی ہے

ہنس کے بولے جو دیکھا اخترؔ کو
یہ بھی مخلوق آسمانی ہے
 

Rate it:
Views: 434
20 Nov, 2017