رات گزری پھر اندھیرا چھا گیا

Poet: عماد By: عماد, Islamabad

رات گزری پھر اندھیرا چھا گیا
اپنا سورج دن چڑھے گہنا گیا

ہم نہ جانے کون عالم میں رہے
وقت کاٹا جی نہ بہلایا گیا

بس یہی تھا ان کو پتھر دل پہ ناز
ظلم فرمائیں ترس کیوں آ گیا

معرکہ آرا ہوئے تھے حسن و عشق
بیچ میں دل آ گیا مارا گیا

چودھویں کے چاند والی رات میں
چاند نکلا تھا کہ بادل چھا گیا

کیا سمجھ سکتے محبت کا فریب
یوں تو سمجھے جس قدر سمجھا گیا

ہم سر راہ وفا سنتے رہے
کہہ گیا اپنی سی ہر آیا گیا

آنے والا تھا اندھیرا رات کا
شام ہوتے دور تک سایا گیا

وضع خودداری نباہی تو مگر
اے رضاؔ دانتوں پسینہ آ گیا

Rate it:
Views: 178
03 Feb, 2025