رات گزری پھر اندھیرا چھا گیا

Poet: عماد By: عماد, Islamabad

رات گزری پھر اندھیرا چھا گیا
اپنا سورج دن چڑھے گہنا گیا

ہم نہ جانے کون عالم میں رہے
وقت کاٹا جی نہ بہلایا گیا

بس یہی تھا ان کو پتھر دل پہ ناز
ظلم فرمائیں ترس کیوں آ گیا

معرکہ آرا ہوئے تھے حسن و عشق
بیچ میں دل آ گیا مارا گیا

چودھویں کے چاند والی رات میں
چاند نکلا تھا کہ بادل چھا گیا

کیا سمجھ سکتے محبت کا فریب
یوں تو سمجھے جس قدر سمجھا گیا

ہم سر راہ وفا سنتے رہے
کہہ گیا اپنی سی ہر آیا گیا

آنے والا تھا اندھیرا رات کا
شام ہوتے دور تک سایا گیا

وضع خودداری نباہی تو مگر
اے رضاؔ دانتوں پسینہ آ گیا

Rate it:
Views: 216
03 Feb, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL