رات ہوئی کچھ بات ہوئی
جانے انجانے میں تکرار ہوئی
جو کہنا تھا کہہ دیا میں نے
جیسے سمجھا تھا سمجھ لیا ُاس نے
دنیا نے کہا واہ ! شعری بڑی کمال ہوئی
رات گزرنے لگی ہیں اب
پھر سے آنکھوں میں برسات ہوئی
ُسرخ ہوئی تو کہنی لگی آنکھیں لکی
کیا نیند سے تیری کوئی بات ہوئی
میں ہنس پڑی ُانہیں کہتے کہتے
اے آنکھوں ! لگتا ہے
نیند اب کسی اور پے مہربان ہوئی
چلوں ! اب میں تمہیں بند ہی کر دیتی ہوں
کہ جاگ جاگ کر تمہاری حالت بہت خراب ہوئی