راز جو دل کے آج کھول بیٹھا ہوں تیرے سنگ دردِ دل جوڑ بیٹھا ہوں کیا نکالتا تجھے ترے غموں سے میں ہزاروں غم یہاں اپنے لیے بیٹھا ہوں سن تو لی تیری فریاد مگر حل کرو کیسے میں تو خود فریادوں میں الجا بیٹھا ہوں