راہِ مستقیم پہ چلنا ہو گا
بہت بھٹکے اب سنبھلنا ہو گا
اگر انقلاب چاہتے ہو لوگو
اپنی سوچو ں کو بدلنا ہو گا
لہو کے دیپ جلا کر دوستو
اندھیروں سے نکلنا ہو گا
جس سے آدمی بن جائے انساں
اُس سانچے میں ڈھلنا ہو گا
یہاں حق سچ پہ ڈٹ جاؤ امر
ورنہ خالی ہاتھ ملنا ہو گا