رت بدل جائے گی سوالوں میں
تم چلے آؤ نا بہاروں میں
دیکھنا ہو حسیں اگر منظر
تم چلے جاؤ پھر نظاروں میں
لوٹتے ہیں بڑے ادارے سب
اب نہیں ملتا کچھ اداروں میں
دیکھی جاتی نہیں دباذت اب
لوچ ہے ہجر غم کے ماروں میں
تم مناتے رہے ہو خوشیاں یار
زیست میری کٹی عذابوں میں
بھول میں اس لیے نہیں پاتا
رہتے ہو میرے تم خیالوں میں
ساتھ ہو ہم سفر اگر شہزاد
آئے گا پھر مزا نظاروں میں