رحمت کی گھٹا چھائے گی کبھی بس ایسی سبھی کی آس رہے
کوئی کتنا بڑا بھی پاپی ہو نہ اس کو کبھی بھی یاس رہے
جیون میں خطائیں ہوتی ہیں ہے پتلا خطاؤں کا انساں
وہ سب سے بہتر خاطی ہے جسے اپنی خطاؤں کا پاس رہے
نہ اپنی بڑائی ہو دل میں نہ کمتر اوروں کو سمجھیں
بس اپنے ہی کرتوت پر ہو نظر تو اس کا ہی احساس رہے
حرکت ہی رہے جیون میں سدا حرکت سے ملے ہی منزل بھی
کاہل نہ پنپنے پائے کبھی نہ کاہل جیسی اساس رہے
غافل نہ رہیں دنیامیں کبھی غفلت سے رہیں ہی دور سبھی
اب فکرِ عقبیٰ سب کو رہے یہی تو اثر کی پیاس رہے