خفا مجھ سے وہ ایسے ہو گئے ہیں
خوابوں سے بھی رخصت ہو گئے ہیں
ابھی تو میرے ساتھ چل رہے تھے
اچانک پھر کہیں وہ کھو گئے ہیں
ابھی تک لوٹ کر واپس نہ آئے
شب ہجراں سے ہو کر جو گئے ہیں
میرے دل میں رہے تصویر انکی
نظر سے دور گرچہ ہو گئے ہیں
اگرچہ ان کو تھی مجھ سے عداوت
میری میت پہ پھر بھی رو گئے ہیں
لگائے تھے کبھی جو داغ فرقت
انہیں وہ آنسؤوں سے دھو گئے ہیں
انہیں بیدار کر سکتی ہو عظمٰی
سحر ہوجانے پہ جو سوگئے ہیں