رستے ھوئے زخموں کو مرہم دے دو
سوکھے ہوئے پتوں کو شبنم دے دو
جو صعرا نوردی کرتے ھوئے گم ھو گئے
ان ناخواندہ لوگوں کو علم زندگی دے دو
جس کی ماں بیماری سے تڑپ رھی ھے
اس لڑکے کو کتابوں کیساٹھ کام دے دو
جسکی ھستیءناتواں ٹوٹ پھوٹ رھی ھے
اس یتیم بچے کو عزت و احترام دے دو
ان بہتے ھوئے آنسوؤں کو قرار دے دو
ان دکھی مریضوں کو اک شام دے دو
وہ جوخودکشی کو علاج سمجھ بیٹھے ھیں
ان مایوس آنکھوں کو امید ماہ تمام دے دو
وہ جو راہءحق میں ھمارے ھیرو کام آگئے
ان گمنام شہیدوں کو کوئی نام دے دو
میری زندگی کی تمام جمع پونجی لےلو مگر
اس جہاں میں اک عشق شاہ امم دے دو
خیابان ارم کے محلات کی ضمانت لے لو
اگر پیغمبر خدا کی اطاعت کی قسم دے دو