رو پڑا میں تو ہچکیاں لے کر

Poet: ابنِ مفتی سید ایاز مفتی By: ابنِ مفتی سید ایاز مفتی, houston

ہاتھ میں تیر اور کماں لے کر
جان ِ جاں کیا ملے گا جاں لے کر

میں جلاتا پھروں گا گھی کے چر
آپ کے دل میں اک مکاں لیکر

ایک عرصے سے مہربان نہیں
کیا کروں گا میں آسماں لیکر

زندگی دو گھڑی کو سانس تو لے
پھر رہی ہے کہاں کہاں لے کر

آپ ہی کی زبان بولتی ہے
بے زبانی مری زباں لیکر

تشنہ لب کھیلتا ہے ساحل پر
اک سمندر کی دھجیاں لے کر

مانگ بھرنے تری ستاروں سے
آرہا ہوں میں کہکشاں لے کر

غم زمانے کے اور فرقت کے
جائیں گے ہم بھلا کہاں لیکر

برق چاہے تو شوق پورا کرے
چل پڑے ہم تو آشیاں لیکر

تپتے سورج کا جب زوال ہوا
آگئے دوست سائباں لے کر

آج پھر ماں جو خواب میں آئی
روپڑا میں تو ہچکیاں لے کر

اپنے حصوں سے سب ہی ناخوش تھے
مطمئن ایک میں تھا ماں لے کر

وقت کے ساتھ کاروبار کیا
سُود دینا پڑا ، زیاں لے کر

میں نے لے لی “بیاض والد کی “
خوش تھے بھائی بہن مکاں لے کر

Rate it:
Views: 203
17 Mar, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL