ہنستے ہوئے ہی زیست گزاری نہیں جاتی
روئے بغیر دل کی اداسی نہیں جاتی
کاغذ کے پھول ہم نے سجائے ہیں اب خزاں
تو دیکھ ان کے چہروں کی لالی نہیں جاتی
جیسے ہوں ویسے آئیں نظر تو یہی بہتر
میک اپ سے بڑھتی عمر چھپائی نہیں جاتی
کوئی تو بات کیجیے ،کچھ ہم بھی کہہ سکیں
بن آگ کے تو آگ جلائی نہیں جاتی
جب سے گئے ہیں آپ عجب گھر کا حال ہے
اس گھر کی ، میرے دل کی ویرانی نہیں جاتی
تلقین کیجیے تو عمل بھی ہو ساتھ ساتھ
پند و نصیحتوں سے برائی نہیں جاتی
صورت وہ میری آنکھوں میں پھرتی ہے آج بھی
کوشش کے باوجود بھلائی نہیں جاتی