کہا مَلک نے روحِ قائد سے
آئو پاک وطن کی سیر کو چلتے ہیں
وہ دیکھو
پسینے میں شرابور
محنت کشوں کا
ڈھلکا ہوا بدن
وہ دیکھو
عدل سے بے بہرہ لوگ
پہنے سیاہ پیرہن
وہ دیکھو
حق بولنے والوں کے
ہاتھوں میں رسن
وہ دیکھو
کوٹھیوں میں بیٹھے
حکمرانوں کو
وہ دیکھو
بارود سے اڑتے دیں کے
روشن دانوں کو
وہ دیکھو
ظلم کی چکی میں پستے
ملت کے قدردانوں کو
وہ دیکھو
رزق ذخیرہ کرتے
بے ایمانوں کو
لئے آنکھوں میں آنسوں
کہا پھر روحِ قائد نے
چلو اب لوٹ چلتے ہیں
یہاں دیکھوں تو کیا دیکھوں؟
یہ لگتا ہی نہیں میرا وطن
کہا ملک نے رکو
ابھی اور بھی کچھ باقی ہے
وہ دیکھو
ہاتھوں میں پرچم لئے
دیوانوں کو
وہ دیکھو
علم کی شمع کے
پروانوں کو
وہ دیکھو
سرحد پہ لڑتے
جوانوں کو
ابھی بھی بہت ہے جذبہ
فقط رہبر کی کمی ہے
جو بتلادے ان کو
تجھ سے ہے تیرا چمن