روشنی دل کے دریچوں میں بھی لہرانے دے

Poet: Noshi Gillani By: Shazia Hafeez, Attock

روشنی دل کے دریچوں میں بھی لہرانے دے
اس کو احساس کے آنگن میں اتر جانے دے

حبس بڑھ جائے تو بینائی چلی جاتی ہے
کھڑکیاں کھول کے رکھ، تازہ ہوا آنے دے

تیرے روکے سے وہ بد عہد کہاں رکتا ہے
پاؤں چھونے سے تو بہتر ہے اسے جانے دے

جن میں اب تک میرے بچوں کا لہوں جلتا ہے
ان مکانوں پہ تو پرچم مرا لہرانے دے

تو جو آیا ہے تو جی بھر کے تجھے دیکھیں گے
بارش اشک ذرا آنکھ سے تھم جانے دے

Rate it:
Views: 1657
11 Aug, 2009