رُتیں فراقِ پیہم کی، جو چُنے ہوتے ہیں

Poet: مبشر ڈاہر Mobushir Dahr By: Mobushir Dahr, Karachi

رُتیں فراقِ پیہم کی، جو چُنے ہوتے ہیں
کفن کے تاروں کو خود ہی، وہ بُنے ہوتے ہیں

سمجھ نہ پائیں گے میری تلخ کامی کے وجہ
بے ربط عنواں سے قصہ جو سُنے ہوتے ہیں

متاعِ ضبطِ حاصل بھی، گنوا دیتے ہیں وہ تو
عتابِ رفتہ کے سایے، یُوں گھَنے ہوتے ہیں

کھلاتے گل ہیں خونِ رگِ جگر دے کر جو
محب چمن نے ایسے بھی، کچھ چُنے ہوتے ہیں

جَلا کے ناؤ خود اپنی، نکلے ہیں میداں کو
سپوت ایسے بھی ماؤں نے جنَے ہوتے ہیں

ملی ہی ہوتی ہیں خون میں وفائیں ڈاؔہر
بدن بظاہر تو مٹی سے بَنے ہوتے ہیں

Rate it:
Views: 407
09 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL