زمانے سے یہ کیسا گماں رکھتے ہیں
بڑے پیڑ بھی کبھی سائباں رکھتے ہیں
وہ جگہ بن جاتی ہے معبتر سدا کے لئے
ہم ناچیز جبیں اپنی جہاں رکھتے ہیں
اُنہیں دُھوپ کا کوئی ڈر نہیں ہوتا کبھی
ساتھ اپنے جو محبت کا سائباں رکھتے ہیں
یہ اور بات نظر آتے ہیں اکیلے تم کو
ہم ساتھ اپنے مگر اِک جہاں رکھتے ہیں
ہو چکے ہیں اعضا ضعیف یہ بجا مگر واجد
یہ کم تو نہیں کہ دل ابھی تک جواں رکھتے ہیں