رہو اے دوست خوابوں میں ،خیالوں میں ، سرابوں میں
حقائق منکشف ہوں بھی انھیں دیکھو حجابوں میں
زمانے کا چلن نہ ہی سمجھ پاؤ تو بہتر ہے
خبر ہے مبتلا ہو جاؤ گے تم کن عزابوں میں ؟
مروت ، پیار اور اخلاص دنیا میں نہیں ملتے
یہ سب باتیں تو ہوتی ہیں رسالوں میں،کتابوں میں
کہاں ملتی ہے مے ایسی نشہ جس کا رہے تادم
ہاں وہ مستی جو پائ تیری آنکھوں کی شرابوں میں
مقدر اک حقیقت ہے یہ ان سے جانیے زاہد
کناروں پر جو رہ کے ڈوب جاتے ہیں سیلابوں میں