رہی زندگی تو پھر بات ہوگی
طلوعِ سورج کے ہمراہ ملاقات ہوگی
قلم ہوگا پر اوراق غائب ہوں گے
دن پر غالب ایسی رات ہوگی
راستے تمام اوجھل ہو جائیں گے
دھند ہوا کے اتنے ساتھ ساتھ ہوگی
نام، لقب سب بھول جائیں گے
عملِ دنیا سے لوگوں کی شناخت ہوگی
قہرِ خدا جوش میں آئے گا جب!
پتھر سی ظالموں کی اوقات ہوگی