رہینِ ہجر ہیں گوشہ نشینیاں میری
یقین کیسے کریں بے یقینیاں میری
مرے مزاج میں شامل نہ تھا یہ رُوکھا پن
کسی نے چھین لیں مجھ سے شرینیاں میری
مَیں دل کی دل میں چھپا لوں کسی بھی طور مگر
یہ بھید کھولتی آنکھیں کمینیاں میری
سِکھا رہے ہیں مجھے جھوٹ بولنا کچھ لوگ
اُنھیں پسند نہیں نکتہ چینیاں میری
کچھ اور کہتے ہوئے لوگ، روگ، سوگ اور جوگ
کچھ اور کہتی ہوئی پیش بینیاں میری
مَیں عشق پیچاں سے ٹوٹا، کہاں کہاں نہ گیا
اُڑائے پھرتی رہیں بے زمینیاں میری