رہے یہ دھوپ چھاؤں نہ کوئی بچ ہی پائے
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaرہے یہ دھوپ چھاؤں نہ کوئی بچ ہی پائے
کہ فطرت کے آگے ہی سبھی نے سر جھکائے
جو ہے لاٹھی خدا کی نہ تو آواز اُس میں
جو اربابِ ستم کے کبھی چولیں ہِلائے
خدا گنجے کو نہ دے کبھی ناخن یہ بہتر
جو کوئی نا اہل ہو وہ تو طوفان لائے
خربوزہ دیکھ کر رنگ پکڑے ہی خربوزہ
جو ہو صحبت ہی اچھی تو کیوں نہ گن ہی آئے
لکھا قسمت کا جو ہو وہ تو مل ہی جاتا ہے
مہر ہو دانے دانے پر تو کیوں مایوسی چھائے
کوئی ہو با ادب تو ملے عزت اُسی کو
جو کوئی بے ادب ہو اُسے ذلت ستائے
ہمارا میکدہ بھی تو ہے سب سے نرالا
کوئی جامِ محبت پی کر بس جھوم جائے
یہی جذبہ رہے گا ہمیشہ اثر کا بس
نظر ہو سب پہ یکساں سبھی کے دل کو بھائے
More General Poetry






