Add Poetry

رہے یہ دھوپ چھاؤں نہ کوئی بچ ہی پائے

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

رہے یہ دھوپ چھاؤں نہ کوئی بچ ہی پائے
کہ فطرت کے آگے ہی سبھی نے سر جھکائے

جو ہے لاٹھی خدا کی نہ تو آواز اُس میں
جو اربابِ ستم کے کبھی چولیں ہِلائے

خدا گنجے کو نہ دے کبھی ناخن یہ بہتر
جو کوئی نا اہل ہو وہ تو طوفان لائے

خربوزہ دیکھ کر رنگ پکڑے ہی خربوزہ
جو ہو صحبت ہی اچھی تو کیوں نہ گن ہی آئے

لکھا قسمت کا جو ہو وہ تو مل ہی جاتا ہے
مہر ہو دانے دانے پر تو کیوں مایوسی چھائے

کوئی ہو با ادب تو ملے عزت اُسی کو
جو کوئی بے ادب ہو اُسے ذلت ستائے

ہمارا میکدہ بھی تو ہے سب سے نرالا
کوئی جامِ محبت پی کر بس جھوم جائے

یہی جذبہ رہے گا ہمیشہ اثر کا بس
نظر ہو سب پہ یکساں سبھی کے دل کو بھائے

Rate it:
Views: 142
22 Sep, 2022
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets