ریت گرتی ہی چلی جاتی ہے دھیرے دھیرے
Poet: Tariq Butt By: Gul Bose, Karachiخاموشی رنگ ہوئی جاتی ہے دھیرے دھیرے
ایک تصویر بنی جاتی ہے دھیرے دھیرے
وقت کے سیل میں یہ خواب سی بہتی ساعت
خود ہی تعبیر ہوئی جاتی ہے دھیرے دھیرے
زندگی تجھ کو کوئی کیسے کرے تیز قدم
بادہِ تلخ تو پی جاتی ہے دھیرے دھیرے
پوچھ مت کیسے سنبھلی ہے بدن کی دیوار
ریت گرتی ہی چلی جاتی ہے دھیرے دھیرے
زندگی کی جو بنائی تھی خیالی تصویر
اس پہ اب گرد جمی جاتی ہے دھیرے دھیرے
وہ جو اک خواہشِ خوش بستہ تھی اپنے جی میں
برف کی طرح گھلی جاتی ہے دھیرے دھیرے
تم نے اقرارِ محبت کو زباں کھولی ہے
اور یہاں سانس رکی جاتی ہے دھیرے دھیرے
More Sad Poetry








