کبھی ہمیں جو بلاتے تو تڑپ کے پہنچ آتے ہم
ہمیں جو اپنا کہتے، تمہیں بھی گلے لگاتے ہم
بس ایک یہی خلش ستاتی رہی دن رات ہمیں
ساتھ تیرا جو مل جاتا دشمنوں کو جلاتے ہم
ہوتی جو دوستی ہماری بھی ان بادلوں سے
تیرے آنگن میں بارش ہر وقت برساتے ہم
جب تمہی کو مان بیٹھے ہیں سب کچھ اپنا
تو کیوں تیرے ہوتے کسی اور کو ستاتے ہم
یہ کہہ کر کے جاں چھڑاتے ہو اب ہم سے کہ
لڑ جاتے اگر دنیا سے، تو نہ تم کو گنواتے ہم
تم نے کی ہوتی گر چھوٹی سی ہاں بر وقت
خدا گواہ ہے، بس تمہی کو دلبر اپنا بناتے ہم
رکھ کے یقیں محکم ہم پہ، جو ساتھ چلتے
سارے جہاں کو تیرے قدموں میں گراتے ہم
تجھے پانے کی حسرت میں شور اک بپا ہے
سوا تیرے بتا کس کو کھول کر دل دکھاتے ہم
زخمی دل بھی گر بکتا محبت کے بازار میں
بخدا بیچ دیتے اسے، تمہیں بھول جاتے ہم
ہے نوحہ گری حرام مذہب میں ہمارے ورنہ
کرتے ایسا ستم، خود کو ہی نوچ کھاتے ہم
اعضاء جسم بھی دے رہے ہیں بددعا ہم کو
نہ تم سے پیار ہوتا ہمیں نہ ظالم کہلاتے ہم
لکھتے رہے میری آنکھوں پہ غزلیں، عمراؔن
پوچھتے سبب رونے کا تو غم اپنا سناتے ہم