زمین دیکھتے آسمان دیکھتے ہیں
یہاں دیکھتے ہیں وہاں دیکھتے ہیں
جو ظاہر میں آنکھیں نہیں دیکھ پاتیں
باطن میں ہم وہ جہاں دیکھتے ہیں
جِسے پڑھ کے بھی تَم نہیں جان پائے
عیاں خود پہ وہ داستاں دیکھتے ہیں
جِسے ہم حقیقت سمجھتے رہے ہیں
اَسے وہ محض اِک گَماں دیکھتے ہیں
ہم ّعظمٰی تخیل میں کھوئے ہوئے
نہ پوچھو کہ خود کو کہاں دیکھتے ہیں