زندگی بھی چھن گئی۔۔۔۔۔
Poet: UA By: UA, Lahoreزندگی بھی چھن گئی اور موت بھی نہیں ملی
ہم نے جیسی چاہی تھی ویسی بندگی نہیں ملی
در بدر کے راستوں کی دھول میں ملتے گئے
اپنے من کی باس تن کی خاک بھی نہیں ملی
ہم نے بس اک مرکزے کے گرد رہنا چاہا تھا
چھوٹی سی ایک آرزو تھی بس وہی نہیں ملی
یہ کیا ہوا کے ہم بھی دنیا کا چلن جلنے لگے
اپنی فطرت میں تھی جو وہ سادگی نہیں ملی
آہ عظمٰی کیا کریں کہ جستجو کرنے پہ بھی
دل کو جو سکون دے وہ راستی نہیں ملی
More General Poetry






