زندگی سے نظر ملاؤ کبھی
Poet: Parveen Shakir By: Shazia Hafeez, Attockزندگی سے نظر ملاؤ کبھی
 ہار کے بعد مسکراؤ کبھی
 
 ترک الفت کے بعد امید وفا
 ریت پر چل سکی ہے ناؤ کبھی
 
 اب جفا کی صراحتیں بیکار
 بات سے بھر سکا ہے گھاؤ کبھی
 
 شاخ سے موج گل تھمی ہے کہیں
 ہاتھ سے رک سکا بہاؤ کبھی
 
 اندھے ذہنوں سے سوچنے والوں
 حرف میں روشنی ملاؤ کبھی
 
 بارشیں کیا زمین کے دکھ بانٹیں
 آنسوؤں سے بجھا الاؤ کبھی
 
 اپنے اسپین کی خبر رکھنا
 کشتیاں تم اگر جلاؤ کبھی
More General Poetry








 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 