زندگی میں جب کہیں تھک جاتا ہے باپ
پھر مر کر کہیں سکوں پاتا ہے باپ
سنا ہے جنت ہے ماں کے قدموں میں
پر گھر کو تو جنت بناتا ہے باپ
گر اولاد نہ سنبھال پاےوالدین کو
اہل و عیال پالتا ہے باپ
سردی ہو یا گرمی ہو
موسم کا کہاں احساس پاتا ہے پاب
اولاد کو جوان کرنے میں
جوانی اپنی لوٹاتا ہے باپ
چاندی دیکھتا ہوں پد ر کے بالوں میں
تو سوچتا ہوں اولاد سونا بناتا ہے باپ
اکثرآنکھوں سے آنسوں ٹپک پڑتے ہیں
عباس کربلای
جب غم اولاد میں روتا دیکھتا ہوں باپ