نکلی هوئی بات زبان سے اور نکلا هوا تیر کمان سے
آتے نهیں وآپس کبھی میں کهتا هوں بڑے گمان سے
کرنے پڑتے هیں زندگی میں بڑے بڑے فیصلے سب کو
هوجائے غلط فیصله کهیں هوجاتے هیں پریشان سے
انسان تو هے صدیوں سے پتلا خطاؤں کامیرے یاروں
کرکے غلطی مانگ لیتا هے معافی پهر وه رحمان سے
ایمانداری سے جو کرتے هیں کام اس دور میں یاروں
پرسکون دکھائی دیتے هیں وه بڑے بڑے بے ایمان سے
سکون اور آرام مئیسر هوتا هے خدا کے ذکر سے راهی
ڈھونڈوگے تو یه بات ملے گی تم کو جگه جگه قرآن سے