زندگی کا گوشوارہ چھوڑئیے
ہے خسارہ ہی خسارہ چھوڑئیے
چار سو گرداب ہی گرداب ہیں
دور ہے اب تو کنارا چھوڑئیے
کھیل تھا دونوں نے کھیلا ٹھیک ہے
کون جیتا کون ہارا چھوڑئیے
دکھ کا دیمک چاٹتا ہے ہر گھڑی
کچھ نہیں ہے دکھ کا چارا چھوڑئیے
آپ کا کیا چائیے اپنا یہاں
جس طرح ہو گا گزرا چھوڑئیے
عالمِ غربت میں تنہا رہ گئے
کون بنتا ہے سہارا چھوڑیے
آپ نے دیکھا نہیں تو کچھ نہیں
ہم نے کیا خود کو سنوارا چھوڑئیے
دشمنوں کا شائبہ بھی ہے غلط
ہر جگہ اپنوں نے مارا چھوڑئیے
دوریاں لکھی تھیں سلمیٰ اب قصور
کیا ہمار اکیا تمہارا چھوڑئیے