زندگی کا گوشوارہ چھوڑئیے

Poet: سلمیٰ رانی By: سلمیٰ رانی, Sargodha

زندگی کا گوشوارہ چھوڑئیے
ہے خسارہ ہی خسارہ چھوڑئیے

چار سو گرداب ہی گرداب ہیں
دور ہے اب تو کنارا چھوڑئیے

کھیل تھا دونوں نے کھیلا ٹھیک ہے
کون جیتا کون ہارا چھوڑئیے

دکھ کا دیمک چاٹتا ہے ہر گھڑی
کچھ نہیں ہے دکھ کا چارا چھوڑئیے

آپ کا کیا چائیے اپنا یہاں
جس طرح ہو گا گزرا چھوڑئیے

عالمِ غربت میں تنہا رہ گئے
کون بنتا ہے سہارا چھوڑیے

آپ نے دیکھا نہیں تو کچھ نہیں
ہم نے کیا خود کو سنوارا چھوڑئیے

دشمنوں کا شائبہ بھی ہے غلط
ہر جگہ اپنوں نے مارا چھوڑئیے

دوریاں لکھی تھیں سلمیٰ اب قصور
کیا ہمار اکیا تمہارا چھوڑئیے
 

Rate it:
Views: 251
02 Sep, 2022