جو مناظر ہیں مرے نام بہت روئیں گے
شام ہوتے ہی درد بام بہے روئیں گے
دل سے اڑ جائیں گے حسرت کے کبوتر،لیکن
ہر سو مچ جائے گا کہرام بہت روئیں گے
کچھ تو ٹھہرو کہ یہاں رات کا بستر کر لوں
دن تو کٹ جائے گا پر ،شام بہت روئیں گے
میں ہوں میخوار مجھے دید کا ساغر بھر دو
پی کے آنکھوں سے تری جام بہت روئیں گے
کتنے سونے درد دیوار ہیں دل کے ہر سو
چاند اترے جو لبِ بام بہت روئیں گے
مجھ کو معلوم ہے یہ بارِ گراں ہے وشمہ
زندگی کر کے ترے نام بہت روئیں گے