زندگی کے اک دن سے منسوب

Poet: Gohar ali Dilsooz By: Gohar ali Dilsooz, Chitral(In karachi now)

سیاہی نصیت ہوگئ شبِ تار کی مانند
عجب طوفان لے ڈوبی قہر قہار کی مانند

سُنسان کردی عجب یک لخت خزان اکر
بستی ویران کردی اُجڑے دیار کی مانند

نہ تھا اگر دل میں وعدہء الفت نبھانے کا
جلایا کیوں میرے دل نمرود نار کی مانند

کیا ہے خون جیسے دنیا کے ارمانوں کا
اُڑا لے طوفان اُس سے شئے نا پائدار کی مانند

پچھتاکر زندگی بھر بھٹکتے گھومتے پھرے وہ
نہ پائے کسی بھی در اس وفا شعار کی مانند

بھول گئ تحفہ وہ بھلا کر قسمیں سبھی رسمیں
پہنایا تھا کسی نے کیا میرے مُقدس ہار کی مانند

پوشیدہ فریت تھی سراسر اس محبت میں
وجود کو مرے کاٹی اُس نے نیزہ و تلوار کی مانند

ہوجائے بے چین وہ یوں راتوں میری طرح
نہ ہو اس کو کبھی نصیب دلسوز دلدار کی مانند

Rate it:
Views: 565
02 Dec, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL