زندہ رہنے کی دُعا دیتا ہے
ہر بار یہ ہی سزا دیتا ہے
گِلے رکھتا ہے سدا لبوں پہ
محبتیں سب بھُلا دیتا ہے
جب بھی آتا ہے سامنے میرے
ظالم مجھے رُلا دیتا ہے
لکھتا ضرور ہے نام میرا
لکھ لکھ کے مٹا دیتا ہے
دکھاتا ہے مجھے نفرت اپنی
نفرتیں دے کے جلا دیتا ہے
راتوں کو بھی سونے نہیں دیتا
سپنوں میں آ کے جگا دیتا ہے
ماتم کرواتا ہے آ دھی رات مجھ سے
گنہگار مجھے بنا دیتا ہے
زخم دیتا ہے سینے پہ میرے
پھر دے کے دُکھا دیتا ہے
اُمید لگاتا ہے ہر بار مجھے
پھر امید کا دیہ بُجھا دیتا ہے
ہوا پہ میرا گھر بناتا ہے
بنا کے میری اوقات دِکھا دیتا ہے