سائبان ہاتھوں کا

Poet: Parvaiz Akhtar By: Gul Bose, Karachi

میری سمت چلنے لگی ہوا کہ چراغ تھا میرے ہاتھ میں
میرا جرم صرف یہی تو تھا کہ چراغ تھا میرے ہاتھ میں

وہاں آفتاب ہتھیلیوں پہ لیے ہوئے کئی لوگ تھے
مجھے اپنا آپ عجب لگا کہ چراغ تھا میرے ہاتھ میں

مجھے اپنے پیاروں کی صورتیں ذرا دیکھنا تھیں قریب سے
نہیں چاند تارے ملے تو کیا کہ چراغ تھا میرے ہاتھ میں

نہیں دم گُھٹا میرا حبس میں، مجھے روشنی کی طلب جو تھی
میں ہوا کو کیسے پکارتا کہ چراغ تھا میرے ہاتھ میں

میرے اہلِ خانہ کو کیا خبر کسی آفتاب کی آس ہو
اسی ڈر سے میں نہیں گھر گیا کہ چراغ تھا میرے ہاتھ میں

Rate it:
Views: 349
17 Feb, 2009