اب میں ھوں اور مے سے بھرے پیالے ھیں
تیرے بعد ھوش و خرد سب ڈبو ڈالے ھیں
بے خود رہتا ھو ں اب نشے میں چور رہتا ھو ں
ہر شا م تیر ی زلف سمجھ کر ھم نے کئی جام اچھالے ھیں
تیرے جیسے تو نہیں مگر تیرا احساس دلاتے ھیں
تیرے رنگ کتنے ملتے جلتے یہ رنگ برنگے پیالے ھیں
اب کہاں وہ ابد کہاں جان ابد
مار پتھر شرطوں کے اس نے دل کے سب شیشے توڑ ڈالے ھیں
جتنا بے خود ھوتا ھوں اتنا ہی روتا ھوں
بھول ہی نہیں سکتا وہ تیور ابد جو اس نے اب بدل ڈالے ھیں