ساغر تری شاعری سے میں نے تعلیم پائی ہے
تری حالتِ درویشی سے میں نے تعلیم پائی ہے
میں نے شاہوں سے نہیں سیکھے بادشاہی کے گُر
تری نازِ فقیری سے میں نے تعلیم پائی ہے
مجھے کہاں علم تھا جذباتوں کو لفظوں میں سجانا
تری کارا گری سے میں نے تعلیم پائی ہے
تری موت کے منظر نے سیکھایا مجھے مرنا
سچ تری زندگی سے میں نے تعلیم پائی ہے
تُو شہنشاہ سخن نگاری کی سلطنت کا
تری قلم کاری سے میں نے تعلیم پائی ہے
میں نے اب جانا ترے دردِ دل کے بارے
ترے عشق، عاشقی سے میں نے تعلیم پائی ہے
سلام ساغر جی سلام آپ کی قلمِ سخن کو
نہال ! ساغرِ مفلسی سے میں نے تعلیم پائی ہے